بہار میں انتخابی بہار اور گھوٹالوں کا سفر
ہندوستان کے الیکشن کمشنر سنیل اڑ و رہ کو کس نے مجبور کیا یہ تو معلوم نہیں۔ لیکن بہار میں الیکشن کا ہونا اور کورونا کے ماحول میں یہ بات صدیوں انتخابات کی تاریخ میں زریں حرفوں سے لکھی جائے گی ۔
بہار اور یوپی پی کو پورا ہندوستان کرپشن کے معاملے میں جانتا ہے۔ تعلیم کے معاملے میں بدحال سب سے پچھڑا ہوا ریاست تسلیم کیا جاتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس ریاست سے ہر سال درجنوں آئی پی ایس اور آئی اےایس افسران یو پی ایس سی کے امتحانات میں نکلتے ہیں ۔ پھر بھی بہار آج سب سے زیادہ بیک وارڈ کہلاتا ہے ۔لالو یادو کا 15 سال کا جنگل راج اور نتیش کمار کا پندرہ سال دونوں میں مشترکہ بات یہ ہے کہ تیس سال بعد بھی بھی بہار تعلیم کے معاملے میں دوسرے ریاستوں سے آ ج بھی بہت پیچھے ہے ۔ روزگاری کا عالم یہ ہے کہ تقریبا بارہ لاکھ سے زائد افراد دوسرے ریاستوں میں روزی روٹی کی تلاش میں میں دوسری ریاستوں میں جاتے ہیں ۔مہاراشٹر،گجرات، پنجاب، د ہلی، کرناٹک اور بنگال جیسے ریاستوں میں بہاری مزدور روزی روٹی کما نے کے لئے چلے جاتے ہیں۔ نتیش کمار کے دور میں میں 2 لاکھ 13 ہزار کروڑ کا بجٹ تھا ۔جس میں چالیس فیصد بجٹ کی رقم خرچ ہی نہیں ہو تی تھی۔ آپ اس سے اندازہ لگا سکتے ہیں روڈ کا کام ہو یا ڈیم کا کام سب خستہ حالی کا شکار ہیں۔ تعلیم پر بھی پوری رقم ریاستی حکومت خرچ نہیں کر پاتی۔ نتیجہ سال ختم ہونے سے پہلے اور آڈیٹ کے بعد بچا ہوابجٹ کی رقم سرکار کے خزانے میں واپس بھیج دیا جاتا تھا۔ جس سے ریاست ترقی کے منزل سے دور ہو جاتی تھی۔ بارہ سال جے ڈی یو اور بی جے پی کے ساتھ گٹھ جوڑ رہی صرف 18 ماہ لالو یادو کے RJD کا حصہ رہے۔ اس دوران نتیش وزیر اعلی بھی رہے۔
سا نٹھ گانٹھ کے معاملے میں نتیش کا مقابلہ کسی سے نہیں کیا جا سکتا ۔وہ حالات دیکھ کر خود کو بدلنا جا نتے ہیں ۔ اس کی مثال کئی بار وہ دے چکے ہیں۔ اس لیے ان پر بھروسہ رکھنا جان جوکھم میں ڈالنے کے برابر ہے۔ نتیش کمار پلڑہ دیکھ کر قدم آگے بڑھاتے ہیں۔
جی ڈی یو کا جو منشور ہے اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اس منشور میں صرف وعدوں کی برسات ہے جو اس سے قبل بھی یہ سرکار کر چکی ہے ۔ پندرہ سال قبل دوبارہ اقتدار میں بنے رہنے کے لئے پھر سے ایک نیا وعدہ۔ یہ وعدہ صرف نتیش کی جےڈ ی یو پارٹی کی نہیں بلکہ تجسسیوی یا دو کی پارٹی کی بھی ہے۔ عام جنتا کو لالی پاپ دکھانے کا کام کر رہے ہیں۔ لالو کے دور میں جہاں درجنوں گھو ٹا لے ہوئے وہی نتیش کے دور میں بھی کئی ایسے گھوٹالے ہوئے ہیں ۔لیکن سی بی آئی کے ہاتھوں طوطا کے سوا کچھ نہ لگا۔ سو ساسن بابو کے دور میں 36 بڑے گھٹالے ہوئے ہیں۔ جی ہاں گزشتہ پانچ سالوں میں کئی بڑے گهو ٹالے نتیش کے ناک کے نیچے ہوئے ہیں۔ جن میں کچھ مخصوص گھوٹالوں کا ذکر کرتا چلوں 2005 سے 2020 کے دوران سرجن گھوٹالہ تین ہزار تین سو کروڑ ،دھا ن گھوٹالہ 3400، اسقاط حمل گھوٹالا 46 ہزار چھ سو نوے کروڑ،و ڈ کو گھوٹالا 1300 کروڑ، چھتر برتی گھوٹالہ250 کروڑ، سو چالے گھوٹالہ 15 کروڑ،سکھک نیو جن گھوٹالہ کڑوروں میں ، ڈسٹ بین گھوٹالا 8 کروڑ، کسان کریڈٹ کارڈ گھوٹالہ تقریبا چار کروڑ ، دوا گھوٹالہ 75 لاکھ ،ٹت بند گھوٹالہ3604 کڑور ، ایڈمسن گھوٹالہ، بہار منریگا گھوٹالہ 6000 کروڑ، انگن باری گھوٹالہ 100 کروڑ اور جن نی گھوٹالا دو ہزار انیس کروڑ روپے۔ اس کے علاوہ درجنوں اور بھی اس طرح کے گھوٹالہ ہیں۔ جو نتیش سرکار نے کی ہے ۔ لیکن اس پر کوئی اثر نہیں پڑا ۔ ریاست ترقی کے بجائے پستی کی طرف آج بھی رواں دواں ہے۔ آرجے ڈی نے اپنے منشور میں کہا ہے کہ وہ 10 لاکھ نوکریاں بے روزگار لوگوں کو دیں گے۔ اس کے لیے انھوں نے کہا ہے کہ ساڑھے چار لاکھ سرکاری نوکریوں کا عہدہ خالی ہے جبکہ ساڑھے پانچ لاکھ نوکریاں اور نکالی جائے گی۔ وہی JDU نے اپنے منشور میں کہا ہے کہ وہ جیت گئی تو 19 لاکھ نوکریاں مہیا کروائے گی۔ اس کے علاوہ وہ ریاست کے لوگوں کو مفت کورونا ویکسین بھی دے گی۔ اگر یہ بات سچ مان لیا جائے تو آخر نتیس نے گزشتہ پانچ برسوں میں ان خالی سرکاری عہدوں کو پور ا کیوں نہیں کیا جبکہ کورونا کال میں تقریبا 40 لاکھ مزدور بہار واپس آ ئے ظاہر سی بات ہے ان میں سب جاھل نہیں رہے ہوں گے۔ کم ازکم گروپ ڈی کے لئے تو وہ سرکاری نوکری کے لائق ہوں گے۔
تجیسوی نے ہاتھ جوڑ کر جہاں لوگوں سے اپنے باپ کی غلطیوں کی معافی مانگی۔ وہیں انہوں نے کہا کہ وہ بجٹ کا 27 فیصد حصہ ایجوکیشن پر خرچ کریں گے ۔ اگر جیت کر آئیں گے تو اسمارٹ سٹی بنائیں گے۔ٹیچرس ،ڈاکٹر،نرس ، انگن باری،صفائی کرمی اور انجنیئر س کی بھرتی ہوگی۔اس طرح درجنوں وعدے انہوں نے بھی کیے ۔سوال یہ ہے کہ الیکشن کا موسم آتے ہی سب طرف سے وعدوں کی بوچھار شروع ہوجاتی ہے۔ جو جتنا صفائی سے جھوٹ بول کر عوام کو گمراہ کر لے بعد میں تو وہ کہے گا کہ یہ تو انتخابی جملے ہیں ۔ جیسے 6سال قبل مودی نے پورے ہندوستان میں گھوم گھوم کر لوگوں سے وعدے کیے۔ جو جھوٹے وعدے کیے کہ وہ ہر سال دو کروڑ نوکریاں دیں گے۔ہر ایک کے کھاتے میں پندرہ لاکھ روپے جمع کروائیں گے ۔نہ تو بلیک منی بیرون ممالک سے واپس آیا اور نہ ہی کسی ایک بھی ہندوستانی کے کھاتے میں کالے دھن کا ایک روپیہ بھی واپس ان کے اکاؤنٹ میں جمع ہوئے۔
2014 میں مودی نے 500 سے زائد اجلاس میں نہ صرف حصہ لیے بلکہ عوام سے خطاب بھی کیے ۔ایسا لگا کہ اب ہندوستان بدل جائے گا۔ لیکن سچ پوچھئے تو چھ سال بعد ہندوستان کی معیشت 23.9- گر چکی ہے ۔جی ہاں آج ہمارے ملک کا جی ڈی پی ٹھہر سا گیا ہے ۔ عام جنتا کے وسواس سے کھلواڑ کرنے والے نتیس جس پارٹی سے گٹھ بندھن کر کے 19 لاکھ نوکریاں دینے کی بات کر رہے ہیں۔ یہ سب چھلاواں کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ لہذا بہار کے عوام کو رونا کے دور میں جس کرب سے گزرے ہیں اس کا جواب وہ ضرور بی جے پی اور جے ڈی یو کے امیدواروں کو ای و ی ایم کا بٹن دبا کر دیں گے۔ 10 نومبر کو صاف ہو جائے گا کہ نتیش کی و دو ائی ہوگی یا ان کی تاج پوشی۔و اضح ہو کہ 28 اکتوبر کو پہلے مرحلے کے لئے 54 فی صد ووٹ ڈالے جا چکے ہیں۔دوسر ے مرحلہ کے لئے تین نومبر کو اور ڈالے جائیں گے اور آخری مرحلہ کے لئے 7نومبر کو ووٹ ڈالے جائیں گے جبکہ نتیجہ کا اعلان 10 نومبر کو ہوگا۔