انڈین اولمپئین فٹبالر میوہ لال اب صرف ایک یادگار بن کر رہ گئے ہیں۔انکی 95 و یں برسی پر خراج عقیدت۔
محمد شمیم حسین ۔ کولکاتا
ہندو ستان کے فٹبال کھلاڑی اور شائقین میوہ لال کے نام سے اچھی طرح واقف ہوں گے۔ یکم جولائی کو انکے اکلوتے بیٹے کرشنا لال نے انکی 95 و یں جنم دن، بعد از مرگ دھوم دھام سے ہسٹنگ پارک کولکاتا میں منا یا۔
میوہ لال بچپن سے ہی فٹبال کے دیوانے تھے۔انہوں نے فٹبال کو ہی اپنا کیرئیر بنالیا۔
انکی پیدائش یکم جولائی 1926 میں بہار کے ایک ضلع میں ہوئی۔انکے والد کام کے سلسلے میں کولکاتا چلے آئیں۔انکی تعلیم کولکاتا میں ہی مکمل ہوئی۔ریلوے میں انہیں ملازمت ملی۔ ایسٹرن ریلوے اور بی این آر کے لئے خدمات انجام دئیے۔اسکے علاوہ انہوں نے کولکاتا کے کئ دوسرے فٹبال کلب کے لئے بھی 1938 سے 1958 تک خدمات انجام دی۔
اپنی 20 سال کی کیرئیر میں میوہ لال نے 1032 گول کئے۔جس میں کولکاتا لیگ ، سنتوش ٹرافی،کلب فٹبال،قومی فٹبال اور بین الاقومی فٹبال میں کئے۔
1948 سے 1958 کے درمیان انہوں نے کولکاتا لیگ میں 150 گول کئے۔جس میں 62 ہٹ ٹرک
شامل ہیں۔
1948 میں لنڈن اولمپک اور 1952 میں ہلسنکی اولمپک میں میوہ لال نے انڈیا کی نمائندگی کی۔ایشین گیمز دہلی 1951 میں انڈیا نے پہلا ایشین گیمز میں فٹبال میں گولڈ میڈل حاصل کیا۔اس موقع پر اس وقت کے وزیرِ اعظم جواہر لعل نہرو نے ان کے کھیل سے متاثر ہوکر انہیں شباسی دی تھی ۔ہر میچ میں انہوں نے گول کیا تھا۔ خاص طور سے ایشین گیمز کے فائنل میچ میں انہوں نے ایران کے خلاف گول کر کے بھارت کو گولڈ میڈل دلایا ۔سائیکل کک کے و ہ ماہر کھلاڑی تھے۔کسی بھی میچ میں گول کرنے کی صلاحیت وہ رکھتے تھے۔اس وقت انڈین قومی ٹیم کے کوچ عبدل رحیم ہوا کرتے تھے۔
بنگال کے سنتوش ٹرافی میں انہوں نے آٹھ بار بنگال فٹبال ٹیم کی نمائندگی کی اور سات بار ٹیم فاتح ہوئی۔اس دوران انہوں نے بنگال کے لئے 39 گول انہوں نے اسکور کئے۔
کولکاتا میں انہوں نے موہن بگان اور ایسٹ بنگال کے لئے بھی ائی ایف اے لیگ اور شیلڈ میں حصہ لیے اور کئی گول انہوں نے کیے۔
انہوں نے ریٹائر منٹ کے بعد کئی کلبوں کے لئے کوچنگ بھی کی۔جس میں محمڈن سپورٹنگ ،آسام،ناگا لینڈ،بہار، میگھا لیہ کے لئے کوچنگ کی۔1977 میں انہوں نے ایرین کلب،جارج ٹیلیگراف کلب اور ہوڑه یونین کلب کے علاوہ بی این آر کلب کے لئے بھی کوچنگ کی۔
اپنی زندگی میں انہوں نے 1945 میں یعنی ملک کی آزادی سے قبل ہیسٹنگ فٹبال کلب رجسٹرڈ کرایا جو آج تک ہیسٹنگ خضر پور میں ہے۔جہاں انکا لڑکا کرشنا لال اس کلب کی دیکھ ریکھ کرتا ہے۔
آج وہ ہمارے درمیاں نہیں ہیں لیکن انکی یادیں آج بھی اس دور کے فٹبال شید ایوں میں ہے۔
انڈین اولمپک اور انڈین فٹبال ایسوسی ایشن سے میوہ لال کو جو خراج عقیدت ملنا چاہیے وہ نہیں ملا۔میوہ لال کی وفات کولکاتا میں 26 د سمبر 2008 کو ہوئی۔
انکی وفات کو بارہ سال گزر گئے لیکن حکومت مغربی بنگال نے انکے نام سے کوئی یادگار اب تک قائم نہیں کیا اور نہ ہی کولکاتا کارپوریشن نے انکے نام سے کوئی سڑک بنائی۔