انڈین فلم انڈسٹری نہ صرف ایک فنکار سے محروم ہو گیا بلکہ یتیم بھی ہو گیا۔
محمد شمیم حسین ۔۔۔کولکاتا
دلیپ کمار کا سانحہ ارتحال سے ممبئی فلم انڈسٹری کا ایک عہد کا خاتمہ ہو گیا ۔ بلکہ اس خبر سے پوری فلم انڈسٹری میں سوگ کی لہر دوڑ گئی۔7 جولائی 2021 کی صبح، ایک ایسا پیغام لا یا جس سے دلیپ کمار کے شیدائی پھوٹ پھوٹ کر رو پڑے۔ابھی دو دن پہلے ایک خبر ائی تھی کہ صاحب روبصحت ہو رہے ہیں۔اگرچہ گزشتہ ایک دیڑھ سال سے وہ بیمار چل رہے تھے۔کبھی گھر اور کبھی اسپتال کا چکر لگا رہے تھے۔انکی اہلیہ سائرہ بانو انکی تیما داری اور دیکھ ریکھ میں رتی برابر کمی نہ کی۔ہر وقت ساے کی طرح انکے ساتھ رہیں۔ 98 سال کی عمر میں آج وہ اس دار فانی سے کوچ کر گئے اور اپنے محبوب حقیقی سے جا ملے۔
ٹریجدی کنگ کا خطاب آخر انہیں کیوں دیا گیا۔
دلیپ کمار فلم انڈسٹری کے ایک نایاب موتی تھے۔وہ ایک ایسا ہیرا تھے جس کی قیمت ایک جوہری ہی لگا سکتا تھا۔انہوں نے اس فلم انڈسٹری کو اپنی زندگی کے 60 بہاریں دیں اور اس دوران انہوں نے کم و بیش 60 سے 65 فلمیں ہی بنائی۔جس میں دس بارہ فلموں میں انہوں نے کر کیریکٹر رول ادا کیے۔
مغل اعظم ، آزاد ، ارن کھٹولہ، یہودی،آن،کوہ نور،لیڈر،مدھومتی،داغ،جگنو،میلہ،دیدار،سنگدل،کرانتی، ،دیوداس،امر،شہید، پیغام ، نیا دور ، گنگا جمنا،انداز، گوپی،رام اور شیام ، بیراگ، آدمی، مزدور،مشعل ،ودھاتا،کرما، سوداگر، شکتی ، قلعہ کا نام آتے ہی دلیپ کمار خود بخود ذہن میں آجاتے ہیں۔
دلیپ کمار کسی انسٹیٹیوٹ سے اداکاری سیکھ کر نہیں ائے تھے بلکہ وہ اپنے آپ میں ایک انسٹیٹیوٹ تھے۔ یہ خدا داد صلاحیت تھی انکی۔ جو سب کو نہیں ملتی۔ڈائیلاگ ڈلیوری میں انکا کوئی ثانی نہیں تھا۔اس زمانے کی ہیروئنوں کا بس ایک ہی سپنا تھا کہ انکا کاسٹنگ دلیپ کمار کے ساتھ بحیثیت ہیروئن کے ہو۔اس دور کی تمام بڑی ہیروئینوں کے ساتھ دلیپ کمار کی فلمیں ہیں۔البتہ ایک خا صیٹ یہ تھی کہ وہ ایک ہیروئن کے چار سے زائد فلموں میں کام نہیں کرتے تھے۔وجنتی ما لا واحد ہیروئن ہے جس نے سب سے زیادہ دلیپ کمار کے ساتھ پردہ سیمیں پر دیکھی گئی۔انہوں نے سات فلموں میں دلیپ کمار کے ساتھ کام کی ہے۔جو انڈسٹری میں ایک ریکارڈ ہے۔
انکی زندگی میں کافی اتار چڑھاؤ آئے، کئی نشیب وفراز سے وہ گزرے لیکن اپنی اداکاری میں انہوں نے رتّی برابر فرق نہیں انے دی۔انہوں نے اپنی ہر فلم میں اپنے کردار سے انصاف کیا۔ دیو داس کے بعد ایک طرح سے وہ بہت تناؤ میں آگئے تھے۔جس کے لئے انہیں برطانیہ جا کر اپنا علاج کر وانا پڑا۔رومانٹک رول کے ساتھ انہوں نے کامیڈی رول ادا کر کے اپنے ناقدین کو خاموش کر دیا۔
دلیپ کمار کا فلم انڈسٹری میں آنا محض ایک اتفاق تھا۔دیویکا رانی نے انہیں اپنی ایک فلم جوار بھا ٹا میں بطور ہیرو انکا انتخاب کیا۔ فلم تو نہیں چلی لیکن دلیپ کمار کی ادا کا را نہ صلاحیت نے بمبئی فلم انڈسٹری میں انکے قدم جما نے میں اہم رول ادا کیا۔ دلیپ کمار کی انگریزی بہت اچھی تھی۔وہ شروع میں اسکرپٹ لکھنے کا کام کرتے تھے۔
ایک بار کا واقعہ ہے کہ وہ ٹرین میں سفر کر رہے تھے کسی نے ان سے کہا کہ تم فلم میں کام کیوں نہیں کرتے اور انہیں ایک ایڈریس دیا اور کہا کہ اس پتہ پر آکر ملو۔اس بات کو کئی ماہ گزر گئے۔اچانک وہ ایک فلم کی شوٹنگ دیکھنے پہونچ گئے۔وہیں انکی ملاقات دیویکا رانی سے ہوئی۔جہاں سے انکی زندگی بدل گئی۔
پا کستان سے جب وہ بمبئی ائے تھے تو انہوں نے ایک فوجی کنٹین میں منیجر کے حیثیت سے کام کیا۔ وہ ایک ادب نواز شخص تھے۔انگلش لٹریچر سے کافی لگاؤ تھا۔اردو ادب سے بھی بہت دلچسپی تھی۔وہ بے حد مہذب اور اخلاق مند انسان تھے۔وہ ایک اچھے شاعر بھی تھے۔فلم انڈسٹری میں وہ ایک دل پھیک عاشق کے طور پر جا نے جا تے تھے۔ مدھو بالا کے ساتھ انکے عشق کا چرچہ شباب پر رہا۔اسکے علاوہ وہ جس ہیروئن کے ساتھ کام کر تے انکا نام اس ہیروئن کے ساتھ جڑ جاتا خواہ وہ و جنتی ملا ہو یا نمّی۔مینا کماری اور نرگس اور لتا منگیشکر کے ساتھ انہوں نے خوب دوستی نبھائی۔
دلیپ کمار نے جن جن فلموں میں کام کیا ہے۔اسکی جتنی بھی تعریف کی جائے وہ کم ہے۔راجیہ سبھا کے وہ ممبر آف پارلیمنٹ رہیں۔انہیں" دادا صاحب پھالکے " ایورڈ سے نو ا زه گیا۔فلم انڈسٹری کا وہ پہلا سپر اسٹار تھے۔جنہوں نے اٹھ فلم فیئر ایوارڈ جیتے۔انہیں پاکستان کا شان امتیاز ایورڈ سے بھی سرفراز کیا گیا۔فلم انڈسٹری کے وہ پہلے شخص ہیں ۔جنہیں پاکستان حکومت نے یہ ریوارڈ دیا۔
دو چار شروع کے فلم کو چھوڑ دیں تو انکی ہر فلم سپر ہٹ رہی ہے۔دلیپ کمار 11/دسمبر 1922 میں پشاور میں پیدا ہوئے اس وقت ملک کا بٹوارہ نہیں ہوا تھا۔ دلیپ کمار، اشوک کمار،محمد رفیع،شکیل بدایونی، محمد نوشاد، راجکپور کے جگری دوست ہوا کرتے تھے ۔فلم انڈسٹری میں 50 کے دہائی کے بعد جتنے بھی ہیرو ائے سبھی نے دلیپ کمار کی نقل کی ۔ چاہے وہ امیتابھ ہو یا شاہ رخ یا سمی کپور، دیوا نند ، راجندر کمار ، لیکن کوئی انکی جگہ نہ لے سکا۔
گارڈ آف آنر کے ساتھ دلیپ کمار عرف یوسف خان کو انکے چاہنے والوں نےممبئی کے ایک غور گریباں میں سپرد خاک کر دیا ۔اس طرح فلم انڈسٹری کا ایک عہد کا خاتمے ہو گیا ۔ دلیپ کمار کسی ایوارڈ کے محتاج نہیں تھے بلکہ ایوارڈ انکے محتاج تھے۔قدرت سائرہ بانو کو صبر جمیل عطا کرے۔جنھوں نے آخری وقت تک دلیپ کمار کا ساتھ نبھایا۔
نہ صرف ہندوستان۔میں بلکہ پاکستان میں بھی انکے شیدائی نے سوگ منایا اور غائبانہ نمازِجنازہ بھی پڑھی۔ہندوستان کے صدر،وزیر اعظم ،مہارشٹر ا اور بنگال کی وزیر اعلیٰ تعزیتی پیغام ارسال کئے۔سیکڑوں کی تعداد میں فلم انڈسٹری ہر خاص و عام انکے آخری دیدار کو ائے اور نم آنکھوں سے انہیں اپنا خراج پیش کیا۔ایسا اداکار صدیوں میں پیدا ہوتا ہے۔
دلیپ کمار واقعی انڈسٹری کے ایک انمول رتن تھے۔ان جیسا نہ کوئی ہوا ہے اور نہ ہوگا۔وہ اپنے آپ میں اداکاری کا ایک اسکول تھے۔انکی موت سے ایک عہد کا خاتمہ ہوگیا۔
بقول اقبال۔
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پے روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا۔
Md shamim Hossain
Kolkata۔ 9433893761