ٹوکیواولمپک 2020 میں سو سال کی تاریخ میں پہلی بار ایتھلیٹ میں گولڈ میڈل نیرج چوپڑا نے جیت کر انڈیا کا نام روشن کر دیا۔
محمد شمیم حسین ۔۔ کولکاتا
نیرج چوپڑا بحیثیت ایتھلیٹ اور اولمپک گولڈ میڈل
32واں اولمپک گیمز میں انڈیا نے کمال کر دیا۔تاریخ میں پہلی بار سات تمغے جیت کر ایک مشال قائم کر دیا۔
نیرج چوپڑا کا تعلق ہریانہ کے پانی پت ضلع میں واقع کھنڈرا گاؤں سے ہے، اور ایک کسان کا بیٹا ہے۔ وہ اپنے کوچ نسیم احمد سے تربیت حاصل کی۔ انہیں نیزہ پھینکنے (جیولن تھرو) کے شروعاتی گرسیکھا ے۔
نیرج چوپڑا نے ٹوکیو اولمپکس میں ہندوستان کو ساتواں تمغہ اور پہلا طلائی تمغہ دلا کر ہر ایک ہندوستانی کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ ان کی اس کامیابی جہاں نوجوانوں کو کھیل کے میدان تک لانے کی ترغیب دے رہی ہے، وہیں ہندوستان کی گنگا-جمنی تہذیب کی سوندھی خوشبو بھی بکھیر رہی ہے۔
ہریانہ سے ٹوکیو کا سفر
نیرج چوپڑا کا تعلق کھیلوں کی سرزمین ریاست ہریانہ سے ہے اور انہوں نے اپنے کیرئیر کا آغاز پنچکولہ کے تاؤ دیوی لال اسٹیڈیم سے کیا تھا۔ یہاں نسیم احمد نیرج چوپڑا کے کوچ تھے۔ اور ان کی تربیت میں نیرج کے پروان چڑھنے کی داستان ہندوستان کی اصل پکچر
پیش کرتی ہے۔یہ ہے ہمارے ملک کا گنگا جمنی تہذیب۔
نیرج کا اگلا ہدف ورلڈ چیمپیئن
نیرج چوپڑا ٹوکیو اولمپکس میں اپنے حریفوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 87.5 میٹر کی دوری پر نیزہ پھینکا اور جیسے ہی ان کا طلائی تمغہ یقینی ہوا، پنچکولہ میں جشن شروع ہو گیا۔ یہاں اسٹیڈیم میں کوچ نسیم احمد اور ان کے ساتھ تقریباً 1000 پرستار نیرج کے مقابلہ کی لائیو ٹی وی اسکرین پر دیکھ رہے تھے۔نیرج کا اگلا نشانہ ورلڈ چیمپیئن کا خطاب حاصل کرنا ہے۔
نیرج کے کوچ نسیم احمد کا بیان
نیرج چوپڑا کی جیت کے بعد کوچ نسیم احمد نے کہا کہ ’’میرے لڑکے نے پورے ہندوستان کو فاخر بنا دیا۔ ٹریک اینڈ فیلڈ ایونٹ میں ہندوستان کو آخر کار طلائی تمغہ حاصل ہوا۔ میں جانتا تھا کہ نیرج ہی یہ کارنامہ انجام دے سکتا ہے۔ کیونکہ وہ فائنل میں اعتماد سے لبریز نظر آ رہا تھا۔‘‘
خیال رہے کہ نسیم احمد نے نیرج کو سال 2011 سے 2015 تک تربیت فراہم کی تھی، اس کے بعد نیرج نے انڈین آرمی جوائن کر لی۔ نسیم اپنے ہونہار شاگرد کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں، ’’نیرج مجھے ایک تیز طرار بچے کے طور پر یاد ہے۔ وہ ہریانہ کے دیہی علاقہ سے تعلق رکھتے ہیں اور اسے ایک بہترین ایتھلیٹ بننے کا جنون سوار تھا۔‘‘ کوچ
نسیم احمد کی عمر 58 سال ہے اور وہ ہریانہ کے محکمہ کھیل کی جانب سے چلائے جا رہے اسٹیڈیم میں بطور کوچ اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔ انہوں نے اپنا طلائی تمغہ حال ہی میں وفات پانے والے عظیم کھلاڑی ملکھا سنگھ اور پی ٹی اوشا جیسی ایتھلیٹ کے نام کرنے پر بھی نیرج کی تعرف کی۔
آج ملک میں ایک طبقہ اشتعال انگیز بیان بازی کر کے اقلیتی طبقہ کی عزت نفس پر حملہ کر رہا ہے اور یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ یہاں مسلمانوں کی کوئی وقعت نہیں ہے، نسیم احمد کی نیرج چوپڑا کو دی گئی تربیت یہ یاد دہانی کراتی ہے کہ یہ ملک کسی خاص فرقہ، خاص مذہب یا نسل سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ تمام رنگوں کے پھول ہی اس گلدستہ کو خوبصورت بناتے ہیں اور کھیل کسی مذہب اور فرقے کا محتاج نہیں ہے۔
Asoka hotel میں کھیل وزیر سے ملاقات
ٹوکیو اولمپک میں میڈل جیتنے والے سبھی کھلاڑیوں کا ہوٹل اشوکا میں اعزازیہ دیا گیا ۔اس موقع پر وزیر کھیل اور منسٹری آف اسپورٹس کے اہلکار اور اولمپک میں حصہ لینے والے کھلاڑی کوچ ،چیف دی مشن اور دیگر لوگ شامل تھے۔نيرج کی کامیابی سے جہاں پورا ملک خوشیوں میں ڈوب گیا۔انڈیا پہلی با ر سا ت میڈل جیت کر ایک اولمپک کھیل میلہ میں ایک تاریخ مرتب کیا ہے۔اسپورٹس منسٹر ٹھاکر نے سبھی کھلاڑیوں کو بہتر کار کردگی پر مبارک باد دی۔
ہر فاتح کھلاڑی کو ریاستی حکومت اور مرکزی حکومت نے انعام و اکرام سے نوازا۔۔
۔Shamim Hossain Kolkata
9433893761
Mobile no۔