Random Posts

Header Ads

Mamata ‎Banerjee ‎a ‎master ‎mind ‎game ‎planner, ‏eyes in Delhi Mukul ‎Roy ‎back ‎Trinamool, ‏BJP ‎shocked



مکل رائے کی گھر واپسی
 یہ ثابت کرتا ہے کہ سیاست میں کچھ بھی ناممکن نہیں۔

محمد شمیم حسین کولکاتا۔ 
مكل را ے بنگال کی سیاست میں ایک اہم نام ہے۔وہ ایک اچھے  پارٹی آرگنائزر کے طور پر جا نے جاتے ہیں۔ 1998 میں انہوں نے ممتا کے ساتھ مل کر جس پارٹی کی بنیاد رکھی تھی ۔اس پارٹی کا نام آ ل انڈیا تر نمو ل پارٹی ہے۔اس نئی پارٹی کو مکل  نے 1998 سے 2017 کے وسط تک پارٹی کا کمان سنبھا لے رکھاتھا۔اپسی اختلاف کے بعد  مکُل نے تر نمو ل سے ناطہ توڑ کر بی جے پی سے  ناطہ جوڑ لیا  ۔مکل ترنمو ل پارٹی کے پہلا لیڈر تھے جنہوں نے راجیہ سبھا کا تر نمو ل ممبر ہوتے ہوئے بی جےپی کا دامن تھام لیا۔2017 سے 2021 اسمبلی انتخاب کے رزلٹ انے تک انہوں نے انتظار کیا۔
انتخاب سے ایک ماہ قبل سوبھندو ادھیکاری نے ٹی ایم سی سے بی جے پی میں شامل ہو گئے۔اسطرح مکل سے جو سفر دل بدلنے کا شروع ہوا تھا اس کی آخری کڑی سوبھیندو تھے۔مجموعی طور پر 33 تر نمو ل ایم ایل اے لیڈران اسمبلی 2021 سے قبل بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔ان میں زیادہ تر تر نمو ل لیڈر جو ایم ایل اے اور کئی لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ایم پی بھی تھے۔یہ سبھی مکل رائے کے ہاتھ پکڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئے۔
2019 میں بنگال میں جو لوک سبھا سیٹ پر بی جے پی کی جو جیت ہوئی اسکا سہرہ مکل کے سر باندھا گیا۔مکل نے پوری ایمانداری کے ساتھ ساڑھے تین سال بی جے پی کو دیئے۔
مکل رائے کی سیا سی سفر کی ہم بات کریں تو انکی سیاسی سفر کا نگر یس پارٹی سے شروع ہوتی ہے۔اگر چہ انکے والدین cpim کے پارٹی ممبر تھے۔ یکم جنوری 1998 کو تر نمو ل کانگریس کا بنیاد رکھا جا تا ہے اور مکل کو اس پارٹی کا فاؤنڈر جنرل سیکریٹری چنا جاتا ہے۔
2006 میں راجیہ سبھا کے لئے وہ منتخب کیئے جاتے ہیں۔
2009 سے 2015 تک وہ TMC کے جنرل سکریٹری اور راجیہ سبھا میں تر نمو ل پارٹی کے پارٹی لیڈر تھے۔2009 سے 2012 میں منسٹر آف اسٹیٹ یو نین میں شیپنگ وزیر رہیں ۔مارچ تا ستمبر 2012 یو پی اے( II) میں وہ ریلوے منسٹر رہیں۔ممتا نے دنیش ترویدی کو ہٹا کر مکل کو وہ  عہدہ سونپا تھا۔ آج کے دن میں تر ویدی بھی bjp کے خیمہ میں ہیں۔
  2014۔15 میں ممتا کے ساتھ کچھ ان بن ہوئی۔نا ر ده معاملہ کو لے کر  اسکے بعد ممتا بنرجی نے انہیں پارٹی کے جنرل سیکریٹری کے عہدہ سے بے دخل کر دیا۔صرف یہ ہی نہیں 2017 میں تر نمو ل پارٹی نے انہیں چھ سال کے لئے پارٹی سے معطل کر دیا۔   
    مکل رائے نے اکتوبر 2017 میں راجیہ سبھا کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔ نومبر 2017 میں انہوں نے دلی جا کر بھارتیہ جنتا پارٹی کی رکنیت لے لی۔2020 ستمبر میں بی جے پی کے قومی نائب صدر چنے گئے۔آخر کار 11 جون 2021 کو انہوں نے BJP سے استعفیٰ دے کر دوبارہ تر نمو ل میں شامل ہو گئے۔
بنگال کے مٹّی سے جڑے ہونے کی وجہ سے مکل کی پکڑ شمال اور جنوب بنگال میں دیگر سیاسی لیڈروں سے تھی۔جس کا  فائدہ بی جے پی نے 2019 لوک سبھا میں اور 2021 مغربی بنگال بدھان سبھا میں اٹھایا۔سچائی یہ ہے کہ 2019 سے پہلے بنگال میں بی جے پی کے پاس محض دو سیٹ تھے جو2019 میں 18سیٹوں میں بدل گئے۔اس کے بعد حالیہ اسمبلی الیکشن میں تین ایم ایل اے سیٹ سے تجاوز کر کے 77 سیٹوں تک جا پہنچی۔مکل رائے کا لوک سبھا اور بدھا ن سبھا انتخاب میں بہت اہم رول رہا ۔
مکل کا دل برداشتہ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ انہیں بی جے پی نے ایک اعلیٰ عہدہ سے نوزه تو ضرور گیا تھا۔لیکن ان کے ہاتھوں اور پیروں کو باندھ دیا گیا تھا۔اس پے سونے پے سہاگہ یہ کہ اسمبلی میں مکل کے بجائے دو ماہ قبل پارٹی میں ائے شخص  (سوبھندو) کو بنگال کا اپوزیشن لیڈر بنا دیا۔ جس سے مکل کو کافی ٹھیس پہنچااور bjp میں انکا دم گھٹنے لگا۔ نتیجہ کے ایک ماہ دس دنوں کے بعد 11 جون کو انہوں نے دوبارہ پارٹی بدل کر ٹی ایم سی جوائن کر لیا۔ آسکے بعد سے کئی تر نمو ل ایم ایل اے چو ر دروازے سے نکل کر بی جے پی۔میں شامل ہوئے ان میں سے دس سے بارہ بی جے پی کے بنگال کے جیتے ہوئے ایم ایل اے دوبارہ TMC میں انے کے لئے پر تول رہے ہیں۔لیکن تر نمو ل حلقے میں اس تبدیلی کے خلاف آواز اٹھنے لگی ہے۔ایک طرف کلیان بنرجی تو دوسری طرف سوجیت بوس مکل رائے کی واپسی کو کسی طرح ہضم تو کر لیا ہے لیکن وہ لوگ نہیں چاہتے ہیں کہ جنہوں نے عین موقع پر غداری کی اب انکی واپسی ہو۔اسکی ایک لمبی چوڑی فہرست ہے جس میں راجیو بنرجی،سنالی مرمو، دیپندو بسواس،ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ کر اپنی غلطی کو قبول کرتے ہوئے تر نمو ل میں  وا پس انا چا ہتے ہیں۔
لیکنTMC پارٹی کا ایک طبقہ یہ نہیں چاہتے کہ غداروں کو دوبارہ واپس پارٹی میں لیا جائے ۔
ممتا بنرجی، مکل رائے کی واپسی پر  باقاعدہ TMC بھون پہنچی۔ پریس کانفرنس کیا۔اور دوبارہ مکل کے لئے راستہ ہموار کیا۔اس سارے منظر نامے میں ایک اہم بات ابھیشیک بینرجی ہیں۔جنہوں نے اپنی سیاسی زندگی میں ایک اہم رول ادا کیا۔
ممتا بنرجی اچّھی طرح جانتی ہیں کہ مکل انکی پارٹی کے لئے کتنے معقول ہیں۔قومی سطح پر آل انڈیا تر نمو ل پارٹی کا صدر منتخب کر کے انکو جو ذمداری دی ہے۔وہ ایک چیلنج ہے موکل کے لئے ، bjp کو 2024 میں سبق سکھانے کے لئے لیکن اس سے قبل 2022 یو پی،۔پنجاب،اترا کھنڈ گجرات ، ہماچل پردیش اور گو ا کے اسمبلی انتخاب میں اپنا زور دکھانے کے لئے انہیں یہ۔ثابت کرنا ہوگا۔ دراصل bjp کے لئے 2022 اور 2024 دونوں ہی اہم انتخاب ہیں۔
بنگال میں اقتدار پر قابض نہ ہونے کی وجہ سے بی جے پی بوکھلا سی گئی ہے اور ممتا اس بوکھلاہٹ کا فائدہ 2022 اسمبلی الیکشن اور 2024 لوک سبھا انتخاب میں اٹھا نا چا ہتی ہیں۔اور bjp مکت بھارت بنانا چاہتی ہیں۔اس کام کے لئے مکل۔سے بہتر کوئی نہیں ہوسکتا ہے۔کہتے ہیں نہ لوہے کو لوہا سے ہی کا ٹا جا تا ہے۔اب ممتا وہی کام مکل رائے سے لینا چاہتی ہیں۔ہم کہہ سکتے ہیں  مشن ممتا۔2024 کا یہ ایک بہتر منصوبہ ہو سکتا ہے۔BJP مکت بھارت کے لئے۔ لیکن دلی دور است۔فیڈرل اسٹرکچر اور ڈیموکریٹک یونائیٹڈ فرنٹ بنا کر وہ سبھی پارٹی کو لے کر bjp کو 2022 اور 2024 میں روکنے کام کرے گی۔تاکا بھارت کو bjp مكت بنایا جا سکے۔
مكل را ے بنگال کی سیاست میں ایک اہم نام ہے۔وہ ایک اچھے  پارٹی آرگنائزر کے طور پر جا نے جاتے ہیں۔ 1998 میں انہوں نے ممتا کے ساتھ مل کر جس پارٹی کی بنیاد رکھی تھی ۔اس پارٹی کا نام آ ل انڈیا ترنمول پارٹی ہے۔اس نئی پارٹی کو مکل  نے 1998 سے 2017 کے وسط تک پارٹی کا کمان سنبھا لے رکھاتھا۔اپسی اختلاف کے بعد  مکُل نے تر نمو ل سے ناطہ توڑ کر بی جے پی سے  ناطہ جوڑ لیا  ۔مکل ترنمو ل پارٹی کے فرسٹ لیڈر تھے جنہوں نے راجیہ سبھا کا تر نمو ل ممبر ہوتے ہوئے بی جےپی کا دامن تھام لیا۔2017 سے 2021 اسمبلی انتخاب کے رزلٹ انے تک انہوں نے انتظار کیا۔بی جے پی کی پوزیشن دیکھ کر حالات سے سمجھوتہ کیا۔وہ دوبارہ تر نمو ل میں لوٹ آئیں۔اسی کو کہتے ہیں موقع پرستی۔سیاست کے گلیاروں میں اسکا خوب چلن ہے۔
انتخاب سے دو ماہ قبل سوبھندو ادھیکاری نے ٹی ایم سی سے بی جے پی میں شامل ہو گئے۔اسطرح مکل سے جو سفر دل بدلنے کا شروع ہوا تھا اس کی آخری کڑی سوبھیندو تھے۔مجموعی طور پر 33 تر نمو ل ایم ایل اے لیڈران اسمبلی 2021 سے قبل بی جے پی میں شمولیت اختیار کی۔ان میں زیادہ تر تر نمو ل لیڈر جو ایم ایل اے اور کئی لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے ایم پی بھی تھے۔یہ سبھی مکل رائے کے ہاتھ پکڑ کر بی جے پی میں شامل ہوئے تھے۔
2019 میں بنگال میں جو لوک سبھا سیٹ پر بی جے پی کی جو جیت ہوئی اسکا سہرہ مکل کے سر باندھا گیا۔مکل نے پوری ایمانداری کے ساتھ ساڑھے تین سال بی جے پی کو دیئے۔بنگال کا پنچایت انتخاب میں bjp چوتھی پوزیشن سے دوسری نمبر پر آگئی ، مکل رائے کی ہی یہ دین تھی۔
مکل رائے کی سیا سی سفر کی ہم بات کریں تو انکی سیاسی سفر کا نگر یس پارٹی سے شروع ہوتی ہے۔  اگر چہ انکے والدین سی پی آئی ایم  کے پارٹی ممبر تھے۔ یکم جنوری 1998 کو تر نمو ل کانگریس کا بنیاد رکھا جا تا ہے اور مکل کو اس پارٹی کا فاؤنڈر جنرل سیکریٹری چنا جاتا ہے۔
2006 میں راجیہ سبھا کے لئے وہ منتخب کیئے جاتے ہیں۔
2009 سے 2015 تک وہ TMC کے جنرل سکریٹری اور راجیہ سبھا میں تر نمو ل پارٹی کے پارٹی لیڈر تھے۔2009 سے 2012 میں منسٹر آف اسٹیٹ یو نین میں شیپنگ وزیر رہیں ۔مارچ تا ستمبر 2012 یو پی اے( II) میں وہ ریلوے منسٹر رہیں۔ممتا نے دنیش ترویدی کو ہٹا کر مکل کو وہ  عہدہ سونپا تھا۔ آج کے دن میں تر ویدی بھی bjp کے خیمہ میں ہیں۔
  2014۔15 میں ممتا کے ساتھ کچھ ان بن ہوئی۔نا ر ده معاملہ کو لے کر  اسکے بعد ممتا بنرجی نے انہیں پارٹی کے جنرل سیکریٹری کے عہدہ سے بے دخل کر دیا۔صرف یہ ہی نہیں 2017 میں تر نمو ل پارٹی نے انہیں چھ سال کے لئے پارٹی سے معطل بھی کر دیاتھا۔حلانکہ ابھی انکی سز ا ختم نہیں ہو ئی ہے پھر بھی تر نمو ل۔سپریمو نے انہیں۔پارٹی۔میں قبول کر لیا ہے۔وجہ صاف مکل کا قد پارٹی میں ایک سنئیر لیڈر کا ہے اور اس وقت پارٹی کو انکی بے حد ضرورت ہے تا کہ جو لوگ مکل کا ہاتھ پکڑ کر گئے تھے وہ دوبارہ واپس آجائیں تا کہ ممتا۔بی جے پی کو الٹا تما نچه ما ر سکیں اور بی جے پی کو بنگال قدم جمانے نہ دے۔اس طرح ٹور جوڑ کے اس کھیل میں ممتا بینرجی نے بی جے پی کو شکست دے کر مودی اور شاہ کو یہ تاکید کر دی کہ۔کسی کا گھر توڑنا اچّھی بات نہیں۔
    مکل رائے نے اکتوبر 2017 میں راجیہ سبھا کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا۔ نومبر 2017 میں انہوں نے دلی جا کر بھارتیہ جنتا پارٹی کی رکنیت لے لی۔2020 ستمبر میں بی جے پی کے قومی نائب صدر چنے گئے۔آخر کار 11 جون 2021 کو انہوں نے BJP سے استعفیٰ دے کر دوبارہ تر نمو ل میں شامل ہو گئے۔
بنگال کے مٹّی سے جڑے ہونے کی وجہ سے مکل کی پکڑ شمال اور جنوب بنگال میں دیگر سیاسی لیڈروں سے ہے۔جس کا  فائدہ بی جے پی نے بنگال پنچایت الیکشن میں ، 2019 لوک سبھا میں اور 2021 مغربی بنگال بدھان سبھا میں اٹھائی۔
سچائی یہ ہے کہ 2019 سے پہلے بنگال میں بی جے پی کے پاس ایم پی کے محض دو سیٹ تھے جو2019 میں 18سیٹوں میں تبدیل ہو گئے۔اس کے بعد حالیہ اسمبلی الیکشن میں BJP  تین ایم ایل اے سیٹ سے تجاوز کر کے 77 سیٹوں تک جا پہنچی۔مکل رائے کا لوک سبھا اور بدھا ن سبھا انتخاب میں بہت اہم رول رہا ۔بی جے پی کو کا میا بی دلانے میں۔ BJP میں
مکل کا دل برداشتہ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ انہیں بی جے پی نے ایک اعلیٰ عہدہ سے نوزاه تو ضرورتھا۔
لیکن ان کے ہاتھوں اور پیروں کو باندھ دیا گیا تھا۔اس پے سونے پے سہاگہ یہ کہ اسمبلی میں مکل کے بجائے دو ماہ قبل پارٹی میں ائے شخص  (سوبھندو) کو بنگال کا اپوزیشن لیڈر بنا دیاگیا۔ جس سے مکل کو کافی ٹھیس پہنچااور بی جے پی میں انکا دم گھٹنے لگا۔ نتیجہ کے ایک ماہ دس دنوں کے بعد 11 جون کو انہوں نے دوبارہ پارٹی بدل کر ٹی ایم سی جوائن کر لیا۔ 
اب حال یہ ہیکہ ان میں سے دس سے بارہ بی جے پی کے بنگال کے جیتے ہوئے ایم ایل اے دوبارہ TMC میں انے کے لئے پر تول رہے ہیں۔لیکن تر نمو ل حلقے میں اس تبدیلی کے خلاف آواز اٹھنے لگی ہے۔ایک طرف کلیان بنرجی تو دوسری طرف سوجیت بوس مکل رائے کی واپسی کو کسی طرح ہضم تو کر لیا ہے لیکن وہ لوگ نہیں چاہتے ہیں کہ جنہوں نے عین موقع پر غداری کی اب انکی واپسی ہو۔اسکی ایک لمبی چوڑی فہرست ہے جس میں راجیو بنرجی،سنالی گوہا، مرمو، دیپندو بسواس،ہاتھ جوڑ کر معافی مانگ کر اپنی غلطی کو قبول کرتے ہوئے تر نمو ل میں  وا پس انا  چا ہتے ہیں۔
لیکنTMC پارٹی کا ایک طبقہ یہ نہیں چاہتا کہ غداروں کو دوبارہ واپس پارٹی میں لیا جائے ۔
ممتا بنرجی، مکل رائے کی واپسی پر  باقاعدہ TMC بھون پہنچی۔ پریس کانفرنس کیا۔اور دوبارہ مکل کے لئے راستہ ہموار کیا۔اس سارے منظر نامے میں ایک اہم بات ابھیشیک بینرجی ہیں۔جنہوں نے اپنی سیاسی زندگی میں ایک اہم رول ادا کیا۔موکل رائے اور سبھرانسو رائے کو دوبارہ پارٹی میں شامل کر لیا۔
ممتا بنرجی اچّھی طرح جانتی ہیں کہ مکل انکی پارٹی کے لئے کتنے معقول ہیں۔قومی سطح پر وہ مکل۔کو ذمداری۔دے سکتی ہیں۔جو ایک چیلنج ہوگا موکل کے لئے ، bjp کو 2024 میں سبق سکھانے کے لئے لیکن اس سے قبل 2022 یو پی،۔پنجاب،اترا کھنڈ گجرات ، ہماچل پردیش اور گو ا کے اسمبلی انتخاب میں اپنا زور دکھانے کے لئے انہیں یہ۔ثابت کرنا ہوگا۔ دراصل bjp کے لئے 2022 اور 2024 دونوں ہی اہم انتخاب ہیں۔
بنگال میں اقتدار پر قابض نہ ہونے کی وجہ سے بی جے پی بوکھلا سی گئی ہے اور ممتا اس بوکھلاہٹ کا فائدہ 2022 یو پی اسمبلی الیکشن اور 2024 لوک سبھا انتخاب میں اٹھا نا چا ہتی ہیں اور bjp مکت بھارت بنانا چاہتی ہیں۔اس کام کے لئے مکل۔سے بہتر کوئی نہیں ہوسکتا ہے۔کہتے ہیں نہ لوہے کو لوہا سے ہی کا ٹا جا تا ہے۔اب ممتا وہی کام مکل رائے سے لینا چاہتی ہیں۔
ہم کہہ سکتے ہیں  مشن ممتا۔2024 کا یہ ایک بہتر منصوبہ ہو سکتا ہے۔BJP مکت بھارت کے لئے۔ لیکن دلی دور است۔فیڈرل اسٹرکچر اور ڈیموکریٹک یونائیٹڈ فرنٹ بنا کر وہ سبھی پارٹی کو لے کر bjp کو 2022 اور 2024 میں روکنے کام کرے گی۔تاکہ بھارت کو bjp مكت بنایا جا سکے۔اس کام کے۔لئے۔جو منصوبہ بنگال کی وزیر اعلیٰ بنارہی ہیں اس میں مکل کا ایک اہم رول ہو سکتا ہے۔اسکو کہتے ہیں لو ہے کو لوہے سے کاٹنا۔بس ممتا اپنے غصہ کو قابو میں رکھے۔