کولکاتا کا 95 سال پرانا اسلامیہ اسپتال ملت اور قوم کے لئے ایک مثال ہے۔ ماضی کے مدد گاروں کی قربانیوں کو فراموش نہ کریں۔
محمد شمیم حسین۔ کولکاتا
مغربی بنگال کی راجدھانی کلکتہ کا اسلامیہ اسپتال کسی تعارف کا محتاج نہیں ہے ۔ یہ اسپتال 1926 میں اسلامیہ اسپتال کے نام سے ایک نمبر ،
بولا ئی دتہ کے دو یا تین کمرے سے شروع کیا گیا تھا۔ یہ مکان ایک بنگالی شخص کا تھا۔ جسکا پیشہ سو نا کا کار و بار تھا۔ جو نہایت ہی شریف انسان تھا۔بعد میں اس جگہ کو علی گڑھ کے ایک شخص تنویر بھائی نے ان سے پوری بلڈنگ خرید لی۔ جہاں غریبوں کا مفت علاج کیا جاتا تھا۔
اسکے روحِ رواں دین محمد ( پنجاب، پاکستان) اور بھو لا میاں (گجرات) کےتھے۔جو میمن برادر ی سے تعلق رکھتے تھے۔کئی سال بعد اس اسپتال کو بلائی دتہ سے چترنجن ایونیو کولکاتا۔ 12 میں منتقل کر دیا گیا۔ ملک کے آزادی سے تین سال قبل۔اسکی وجہ یہ تھی کہ دن بہ دن مریضوں کی تعداد بڑھتاجا رہا تھا۔
ہندوستان ۔ پاکستان بٹوارہ کے بعد جب اسلامیہ اسپتال کے بانی پنجاب جو اب پاکستان کا حصہ ہے۔ دونوں ملکوں کی آزادی کے بعد اس اسپتال کو چلانے کے لئے ایک ٹرسٹ کا بنیاد رکھا گیا۔اسپتال کے ٹرسٹی نے اس اسپتال کو ملت کے لئے اور خدمت خلق کے لئے بچا کر رکھا۔ملا محمد جان کا بہت بڑا رول رہا ہے۔ انہوں نے اپنی پوری زندگی اس کام کے لئے وقف کر دیا۔ وہ روزآنہ اسلامیہ اسپتال کے گیٹ پر ایک کرسی پر بیٹھ جاتے اور سب پر نظر رکھتے۔اس زمانے میں موصوف مچھو ا پھل منڈی کے تا جروں سے اور دیگر کاروباری سے اسپتال کو چلانے کے لئے ان لوگوں سے رقم وصول کرتے ۔لوگ ان سے اتنا متا ثر ہوتے کے انکی موجدگی کا مطلب سمجھ جاتے اور بغیر کچھ کہے اپنی تجوری سے رقم دے دیتے۔اس زمانے میں سیاسی مداخلت بلکل نہیں تھی۔لوگ خدمت خلق کے نام پر اس طرح کے کارخیر میں حصہ لیتے تھے۔
95سال پرانا اسلامیہ اسپتال کے منیجنگ کمیٹی نے نیک نیتی سے کا م کیا۔ جو آج نو منزلہ عمارت میں تبدیل ہو چکا ہے ۔جس میں تقریباً 12 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔ تین ہزار اسکوائر فٹ میں مجموعی طور پر 30,000 ہزار اسکوائر فٹ پرآج کا جدید اسلامیہ اسپتال قائم کیا گیا ہے۔جو جدید تکنیکی خصوصیات سے لیس ہے۔
ملت اسلامیہ کے لئے یقینا یہ خوشی کی بات ہے۔یہ اسپتال عطیہ ، زکواۃ اور فطرہ کی رقم سے اپنی خرچ پوری کرتی ہے۔آج بھی غریبوں کے لئے مفت علاج کا انتظام ہے۔جو صاحب نصاب ہیں ان سے ایک مناسب خرچ وصول کیا جاتا ہے۔
2016 میں چار منزلہ عما رت کو پوری طرح مخدوش کر کے ازسر نو تعمیر کیا گیا ہے۔جس میں ایک اندازہ کے مطابق 12 سے 13 کروڑ روپے خرچ ہوئے ہیں۔
ممتا بینرجی کی حکومت نے اپنے ویلفیئر فنڈ سے3 کروڑ 75 لاکھ روپے اسلامیہ اسپتال کے ٹرسٹی کو دیئے۔اس کیے علاوہ منیجنگ کمیٹی کے رکن اور دیگر ممبران ،کولکاتہ کے صاحب ما ل روساء ، تاجر ، اور دیگر تنظیموں کی جا نب سے اور مخصوص سیاسی لیڈران بڑھ چڑھ کر اس کار خیر میں حصہ لیتے رہیں ہیں۔انکی اس ملی مدد کے بنا، یہ کام مکمل نہ ہو پاتا۔
بیشک اللہ انتظام کرانے والا ہے۔اسکی مدد کی بنا کچھ ممکن نہیں ہے۔اللہ جس سے کام لینا چا ہتا ہے۔ٹھیک اس سے کام لے لیتا ہے۔ہم سب اس کے محتاج ہیں ۔وہ کسی کا محتاج نہیں۔اللہ غیب سی مدد کرنے۔والا ہے۔یہ اسی کا نتیجہ ہے کہ کولکاتا شہر میں ملت کے نام نو منزلہ عمارت اسپتال کے نام سے منسوب ہو چکا ہے۔انتظامیہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ ضرورت کے مطابق اس پر ایک دو فلور کا اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے۔
اسپتال میں ابھی بھی بہت کام باقی ہے۔کروڑوں کا خرچ ہے۔
اس اسپتال میں 250 بیڈ کا انتظام کیا جائے گا۔فی الحال 30 مئی کو اسلامیہ اسپتال کو 110 بیڈ پر م مشتعمل کویڈ یونٹ کا افتتاح کیا گیا ہے ۔چیرنگ کراس نرسنگ ہوم کے اشتراک سے تاکہ کورونا مریضوں کا علاج کیا جا سکے۔ فی الحال اس نرسنگ ہوم کے ڈاکٹر اور نرس اور ٹیکنیسین سے طبی خدمات لیے جائیں گے۔
اسپتال کے دوسر ی اور تیسری منزل کو، کویڈ یونٹ میں تبدیل کیا گیا ہے۔
پورے اسپتال کو۔ پرما ننٹ آکسیجن گیس پائپ لائن سے کنکٹ کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ 15 آئی سی سی یو بیڈ، 50 بیڈ والا با ئی پپ مشین،400 جمبو سلنڈر، 45 جنرل بیڈ کے علاوہ بہت جلد آکسیجن پلانٹ بھی نصب کیا جائے گا ۔جس میں تقریباً 75 لاکھ کا خرچ ہوگا۔ آسکے علاوہ فیئر پرائز میڈیسن فا رمیسی بھی اسپتال کے احاطے میں کھولا جائے گا۔ اس کا بھی انتظام بہت جلد کر لیا جائے گا۔
کئی NGO،s اس کام میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ اسی میں ایک NGO کا نام سامنے آیا ہے۔جو مفت میں آکسیجن سلنڈر سپلائی کر رہی۔ہے۔یہ سکھوں کا ایک این،جی،او ہے ۔جس کا نام IHA ہے۔اس طرح کے اور بھی کئی ارگنایز ر ہیں۔جو اپنی بساط کے مطابق مدد کر نے کے لئے آگے آئیں ہیں۔
اسلامیہ اسپتال کا صدر اور بنگال کے ریاستی و زیر فرہاد حکیم نے افیسلی کویڈ یونٹ کا 30 مئی 2021 کو افتتاح کر کےاس اسپتال کو گرین سگنل دے دیا ہے۔
واضح ہو کہ 2/ جون 2021 سے کورونا مریضوں کا ایڈمیشن شروع کر دیا جائے گا۔فی الحال آوٹ ڈ و ر بند رہے گا۔کیونکہ اس دوران صرف کورونا مریضوں کا ہی علاج کا انتظام کیا گیا ہے۔کورونا ختم ہوتے ہی اسپتال کے تمام شعبہ پھر سے بحال کر دیا جائے گا۔ یہ اسپتال بغیر بھید بھاؤ کے اپنی خدمات انجام دے گا۔ ۔ہر فرقہ کے لوگ اپنا علا ج کرا سکتے ہیں۔غریبوں۔کا علاج بلکل مفت کیا جاتا ہے۔ جب کہ برسرِ روزگار لوگوں کے لئے مناسب رقم وصول کیے جاتے ہیں۔ سواستھو ساتھی کارڈ کے ذریعہ مفت علاج کرا سکتے ہیں۔
پورے بنگال کے عوام کے لئے یہ فخر کی بات ہے۔کہ اس اسپتال کا 2026 میں ایک سو سال مکمل ہو جا ےگا۔کسی بھی ٹرسٹ کے لئے یہ اسپتال صدیوں اک مثال بنا رہیگا۔
اللہ سے دعا ہے کہ یہ اسپتال اسلام کا نام روشن کر ے۔اور اسکے بانی، ممبران ،ڈاکٹرس، نرسز،اسٹاف،اور ٹرسٹی کے ارکان، ڈونیشن دینے والے اور اس اسپتال کے بانی کے رستہ داروں کو لمبی عمر عطا کرے ( امین)
اخیر میں منجنگ کمیٹی سے ایک گزارش ہےکہ۔ ما ضی میں جن لوگوں نے اسپتال کی مدد کی تھی۔انکے نام کی تختی اور چیریٹی کو منظر عام پر لائے اور سنہری حرفوں سے انکا تعارف کرا یں۔جن میں کچھ نام میرے ذہن میں ہیں۔مثال کے طور پر دین محمد اور بھولا میا ں (بانی اسلامیہ اسپتال)، عبدل حافظ بو ہرہ، جمشید علی، عمر براد ر س،ملا محمد جان و دیگر جنہوں نے ایک شعبہ کا پورا نظام اپنے زمہ لے رکھا ہو۔ایسے خدمت گاروں کو ہرگز نہ بھولیں ورنہ ایک دن یہ آنے والی نسلیں تمہیں بھولا دے گی۔ماضی کے بزرگوں کی قربانی اور خدمات کو نہ بھولیں۔جنہوں نے اپنے لہو سے اس چمن کو سینچا ہے جس کی عمر سو سال مکمل ہونے کے قریب ہے۔
محمد شمیم حسین ۔ کولکاتا ۔ 700048 انڈیا۔موبائل فون نمبر 9433893761