Random Posts

Header Ads

First Bengali Governor of Bengal who was a kind hearted man Dr.H.C.Mukherjee

پہلا بنگالی گورنر ڈاکٹر ہریندرا کمار مکھرجی اور انکا اخلاق جنہوں نے لاکھوں روپے کلکتہ یو نیور سٹی کو دان کر دیا، ڈاکٹر راجندر پرساد انکے ساگرد تھے

محمد شمیم حسین  کولکاتا۔ 48

 بنگال کا راج بھو ن کولکاتا میں کئی ایکڑ زمین پر آباد ہے۔
انگریزوں کے دور میں و اسرا ے اور گورنر جنرل راج بھو ن میں ہی رہتے تھے۔ 
ملک کی آزادی کے بعد ہریندرا کمار مکھرجی بنگال کے تیسرے گورنر بنیں۔وہ پہلے بنگالی ہیں جو کسی ریاست کے گورنر منتخب کیئے گئے۔انہوں نے انگریزی میں ماسٹر ڈگری حاصل کی تھی۔
1951 سے1956 تک وہ مغربی بنگال کے گو ر نر رہیں۔انہوں نے اپنے دور میں کئی نمایاں کام کئے۔جو آج بھی ہم بھارتیہ کے لئے ایک مثال ہے۔
آئیے ماضی کے جھروکے سے کچھ یا د یں تازہ کرتے ہیں۔ایک دن ٹھنڈ کے موسم میں صبح کو ہریندر مکھرجی چہل قدمی کر رہے تھے۔اچانک وہ ایک لفٹ کے پاس رک گئے۔انہوں نے دیکھا اس سردی کے موسم میں لفٹ مین سکر کر سویا ہوا ہے۔انہوں نے اپنا چادر اس لفٹ مین پر ڈال دیا ہے۔یہ دیکھ کر سبھوں کو حیرت ہوی۔اس غریب کی جب آنکھ کھلی تو یہ دیکھ کر وہ بھی سکتے میں آگیا۔فوراً وہ گورنر کے گھر پہنچا اور اس نے ہاتھ جوڑ کر معافی ما نگی اور سال واپس کرنا چاہا لیکن    ہریندرا مکھرجی  نے سال واپس نہیں لیا۔اور نہ ہی کسی طرح کی ناراضگی ظاہر کی۔ 
اس زمانے میں گورنر کو 5000 روپے ملتے تھے لیکن مکھرجی صرف 500 روپے اپنے خر چِ کے لیے لیتے اور باقی کا  4500 رقم تپ د ق مریضوں کی دیکھ بھال کی ایک تنظیم کو دان کر  دیتے۔دیش بندھو میموریل سوسائٹی کے صدر تھے۔یہ غالباً 1953 کی بات ہے۔
اکثر وہ راج بھو ن کے افسر اور دیگر ملازمین کو چا ے پے بلا تے اور بہت آسانی سے اپنا کام ان سے لے لیتے ۔در اصل انکے اخلاق اتنے اچھے تھے کہ ان کی کسی بات کو کوئی انکار نہ کرتا۔ایک شام انہوں نے افسروں کو چا ے پے بلایا۔سبھوں کو لگا کہ مکھرجی بابو چندہ کے متعلق بات کریں گے
ڈاکٹر ہریندر کمارمکھرجی بنگال کے تیسرے گورنر تھے ۔انکا مدت یکم نومبر 1951 تا 7 اگست 1956 رہا۔انکی پیدائش 1887  بنگلہ دیش(بنگال )میں ہوئی تھی۔انہوں نے کلکتہ یونیورسٹی سے انگریزی ادب میں ڈاکٹریٹ کا تفویض بھی حاصل کیا اور پریزیڈنسی کالج میں انگریزی کے پروفیسر بھی رہے۔ڈاکٹر راجندر پرساد انکے  سا گرد رہیے ہیں، جو انڈیا کے پہلے صدر چنے گئے تھے۔وہ مینوریتی سب کمیٹی کے چیئرمین بھی رہے۔وہ ایک کرسٹین لیڈر تھے۔یونیورسٹی آف کلکتہ کے فیکلٹی اور الّمونی بھی رہیں اور ممبر آف دی constituent اسمبلی آف انڈیا بھی رہیں۔اپنے دور میں وہ نائب صدر constituent اسمبلی آف انڈیا بھی رہیں
ایک موقع پر 
انہوں نے بحیثیت بنگال گورنر سبھو ں سے کہا کہ آپکو پتہ ہے میں ایک تنظیم" دیش بندھو میموریل سوسائٹی" سے جڑا ہوا ہوں. لہذا حساب کتاب کے لئے مجھے اکاؤنٹنٹ کی ضرورت ہے۔میں فی الحال رقم دے کر کسی کو نہیں رکھ سکتا۔لہٰذا میں چاہتا ہوں کہ آپ لوگوں میں کچھ لوگ دو گھنٹہ روزآنہ اس کام کو دیکھ لیں۔تاکہ حساب صاف ستھرا رہے۔انہوں نے بڑی  عاجز ی سے کہا اور یہ بھی کہا کہ یہ میری اپلوگوں سے درخواست ہے۔آسکے علاوہ انہوں نے کہا کہ اس پیسے سے وہ مریضوں کو پھل فروٹ خرید دیں گے۔جو ایک اکاؤنٹنٹ کو رکھنے میں خرچ ہو نگے۔
سماجی کاموں میں ہریند ر کمار مکھرجی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے۔جب وہ اپنے عہدہ سے سبکدوش ہوئے تو انہوں نے 8 لاکھ روپے گورنر ریلیف فنڈ میں چھوڑے تھے۔
اس زمانے میں کسی میں اتنی ہمت نہیں تھی کے ایک بھی  شکا یت انکے نام سے مرکزی حکومت کو یا صدر جمہور یہ کو کسی نے کیا ہو۔
گورنر ہا و س میں گورنر کے اجازت کی بغیر کوئی داخل نہیں ہو سکتا ہے۔ لیکن ایک ایسا شخص اس دور میں تھا۔جنکے انے جانے پر کوئی روک ٹوک نہیں تھی۔جی ہاں اس شخص کا نام تھا شر ت چندر پنڈت جو گورنر مکھرجی کے خاص دوستوں میں سے تھے۔انکے انے جانے پر سیکوریٹی کبھی سوال جو ا ب نہیں کر تے تھے۔خود گورنر نے اپنے اہلکاروں سے یہ کہہ رکھا تھا کہ شرت چندر کو کوئی نہ روکے۔ایسی بہت ساری یادیں جڑ ی ہوئی ہے۔
ایک مزے کی بات آپکو بتاؤں کیا آپ نے کبھی سنا ہے کہ ملک کا صدر  کسی گورنر کی تعظیم میں پیر چھو ے ہوں۔بھارت کا پہلا صدر راجندر پرساد جب کولکاتا کے دمدم ہوائی اڈہ پر اترتے ہیں اور پروٹوکول کے مطابق جب بنگال کے گورنر
 ہریندر کمار مکھرجی، راجندر پرساد کو خوش آمدید کہا تو صدر جمہوریہ راجندر پرساد انکے پیر چھو ے تو تمام delegates سکتے میں آگئے۔بعد میں سبھوں کو معلوم ہوتا ہے کہ ڈاکٹر ہریندر کمار مکھرجی کے ساگر د تھے ڈاکٹر راجندر پرساد یہ ہی وجہ تھی ۔جب راجندر پرساد نے اپنے گر و کے پاؤں چھو ے۔ڈاکٹر مکھرجی نے فوراً ڈاکٹر راجندر پرساد کو گلے سے لگا لیا۔ کلکتہ کے پریزیڈنسی کالج  جو اب پریزیڈنسی  یونیورسٹی  کہلاتا ہے ۔جسکی عمر 200 سال ہو چکی ہے۔
یہ وہ دور تھا جب ایک طالب علم اپنے استاذ کا کتنی عزت کرتا تھا۔
اگست 1956 کو۔ڈاکٹر ہریندر کمار مکھرجی اس دنیا سے چلے گئے۔لیکن عام و خاص لوگ آج بھی انہیں یاد کرتے ہیں۔تقریبآ 17 لاکھ روپے اس زمانے کے انہوں نے کلکتہ یونیورسٹی کے فنڈ میں موت سے قبل دان کئے تھے ۔
 Md.Shamim Hossain Kolkata India contact no  + 919433893761