محمد شمیم حسین ۔ کولکاتا
اس وقت پورے ہندوستان کی نظریں بنگال میں ہونے والے اسمبلی الیکشن 2021 پر مرکوز ہے۔ 25/ فروری کو مرکزی الیکش کمیشن نے دہلی کے و گیان بھون سے ایک پریس کانفرنس کے دوران بنگال سمیت پانچ ریاستوں میں اسمبلی انتخابات کی تاریخ مقرر کر دی۔
بنگال میں 27 مارچ تا 29 اپریل 2021 کے در میان آٹھ مرحلوں میں 294 اسمبلی سیٹوں کے لئے ووٹ کرا ے جائیں گے۔
آزادی کے بعد ہندستان کی
تا ریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے ۔جب ملک کے کسی ایک ریاست میں 8/ مراحل میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔ اس پر ستم یہ کہ ایک ضلع کے لئے 2 سے 3 مرحلوں میں ووٹ ڈالے جائیں گے۔
گزشتہ 8/ مارچ کو تر نمو ل نے 294 میں سے 291 امیدواروں کی فہرست جاری کردی ہے۔
شروع میں یہ قیاس آرائی ہو رہی تھی کہ ممتا بنرجی بھاونی پور اسمبلی حلقہ اور نندی گرام اسمبلی حلقہ سے الیکشن لڑیں گی۔ بعد میں انہوں نے 10/ما ر چ کو نندی گرام محکمہ سے پرچہ نامزد گی داخل کر دیں۔واپسی میں ایک حادثہ میں انکے بائیں پیر میں شدید چوٹ لگ گئی۔انہیں دو دن اسپتال میں ایڈمٹ ہونا پڑا۔ڈاکٹروں کے مطابق انکی پاؤں میں سخت چوٹ ائی تھی۔ دو دن بعد وہ وہیل چیر پر پرچا ر کے لئے نکل پڑ ین ۔اس طرح جنوبی کولکاتہ کےبھاؤنی پور اسمبلی حلقہ سے چناؤ لڑنے کا ارادہ ترک کر دی۔
نندی گرام اسمبلی حلقہ میں اب کانٹے کی ٹکر ہوگی۔وہ بھی تر نمو ل کے ایک غدار لیڈر سوبھندو ادھیکاری سے، جس نے تر نمو ل پارٹی کے مفاد کو بلا ے طاق رکھ کر بی جے پی کا دامن تھام لیا۔اس طرح سوبھیند و ادھیکاری نے تر نمو ل سے داغ مفارقت دے دی اور یہ ثابت کر دیا کہ سیاست کی دنیا میں کوئی کسی کا مستقل دوست نہیں ہوتا ہے۔
نندی گرام اسمبلی حلقہ ہوٹ کیک بن چکا ہے۔کیونکہ جب بنگال کی سی ایم خود اس اسمبلی حلقہ سے سو بھیندو ادھیکار ی کا مقابلہ کر رہی ہیں تو یہ اپنے آپ میں ایک اہم فیصلہ ہے۔ جسے چلینج سمجھ کر ممتا بنرجی نے قبول کیا ہے۔اور وہ اپنے اس فیصلے سے پوری طرح مطمئن ہیں۔
2019 لوک سبھا کی اگر ہم بات کریں تو TMC جہاں 43 فیصد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی وہیں اس حلقہ سے 38 فیصد ووٹ بی جے پی نے حاصل کی۔اگرچہ 2021 میں بنگال میں اسمبلی انتخاب ہو رہے ہیں۔
ٹائمز نا و اور سی۔و ٹر س کی ایک سروے کے مطابق بنگال میں تر نمو ل کی جیت طے ہے۔ممتا کے حصہ میں 157 سیٹ انے کی امید ہے۔نندی گرام کی بات کریں تو وہاں کے مقامی لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ وہ دیدی کو تیسری بار نبنوں میں دیکھنا چاہتے ہیں۔نندی گرام میں مسلم ووٹ کا فی معنی رکھتا ہے۔TMC ورکرس کسی بھی حال میں اب سوبھند و کو ووٹ نہیں دیں گے کیونکہ انہوں نے پارٹی ( تر نمو ل) سے بے وفائی کی ہے۔اور اسکا بدلہ TMC ورکرس ادھیکار ی سے ضرور لیں گے۔
واضح ہو کہ 2016 میں جب وہ تر نمو ل کے ایم ایل اے امیدوار کے لیے نندی گرام سے کھڑے ہوئے تھے تو انہوں نے سی پی آئی ایم امیدوار اے کبیر شیخ کو 81236 ووٹوں سے شکست دی تھی۔TMC کے بنر تلے انہیں ایک لاکھ 34 ھزار 623 ووٹ ملے تھے۔لیکن 2021 اسمبلی انتخاب میں وہ بی جے پی کے لئے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ایک بات نشاندھی کرتا چلوں کہ بی جے پی امیدوار گزشتہ 12 سال میں گیارہ ہزار ووٹ حاصل نہیں کر سکا۔اگر یہ ہی حال رہا تو سبھیند و ادھیکار ی کا ضمانت بھی ضبط ہو سکتا ہے۔اس طرح نندی گرام میں سی پی آئی ایم کی امیدوار میناکشی چکرورتی سے ممتا کا اصل مقابلہ ہے۔اگر الیکشن میں کسی بھی قسم کی دھاندلی نہیں ہوئی تو ادھیکار ی فیملی پر اسکا بہت برا اثر پڑے گا۔بھر حال اتنا کہنا چاہوں گا کہ نندی گرام کی مٹی بے حد
زرخیز ہے۔دیکھنا ہے۔اس مٹی پر کنول کھلتا ہے یا گھاس اور جوڑا پھول۔
2/مئی 2021 تک سب کی نگاہیں نندی گرام اسمبلی حلقہ میں لگی رہے گی کیوں کہ کھیل ابھی باقی ہے ممتا اور مودی کے زر خرید غلام کے درمیاں جس نے 20 سال بعد کہا کہ تر نمو ل پارٹی میں انکا دم گھٹتا ہے۔اس لئے کھلی فضا میں سانس لینے کے لئے انہوں نے مودی کا ہاتھ تھا م لیا تا کہ ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس کے ریڈ سے بچ سکیں۔