Random Posts

Header Ads

The 96th anniversary of the showman of the Indian film industry

 
The 96th anniversary of the showman of the Indian film industry

ہندوستانی فلم انڈسٹری کے شو مین کی 96 ویں سا لگرہ 

محمد شمیم حسین  ۔ کولکاتا

بالی ووڈ کے شو مین راج کپور کی  پیدائش 14 دسمبر 1924 کو پاکستان کے شہر پشاور میں پیدا ہو ے۔ ہندوستان اور پاکستان کی تقسیم کے دوران ، ان کے والد پرتھویراج کپور ہندوستان آئے تھے۔ اسے تھیٹروں میں دلچسپی تھی۔ انہوں نے اداکاری کی دنیا میں کئی بلندیاں حاصل کیں۔ ان کے بیٹے راج کپور ، جو انکے نقشے پر آگے بڑھے ، نے ہندی سنیما میں ایک نیا باب لکھا ، لیکن اس کی ابتدا کے بارے میں بہت کم لوگوں کو معلوم ہوگا۔ کہا جاتا ہے کہ آج بھی پاکستان میں کپور خاندان کے نام پر کپور حویلی ہے۔ 

 راج کپور نے ہدایتکاری ، پروڈو کشن اور رائٹنگ کے ساتھ ساتھ اداکاری میں بھی اپنا مقدر آزمایا اور وہ اس میں کامیاب رہے۔   راج کپور اپنے تینوں بیٹوں کو بھی کامیاب بنانا چاہتے تھے ، لیکن درمیان میں کچھ ایسا ہوا کہ والد اور بیٹے راجیو کپور کے مابین پھوٹ پڑ گئی۔ راج کپور نے فلم اانقلاب سے 11 سال کی عمر میں اداکاری کا آغاز کیا۔ اس وقت وہ بمبئی ٹاکیز اسٹوڈیو میں بطور اسسٹنٹ کام کرتے تھے۔ بعد میں ، راج کپور نے کیدار شرما کے ساتھ بطور کلپر بوائے کا کام کرنا شروع کیا۔

کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ان کے والد پرتھویراج کپور کو یقین نہیں تھا کہ راج کپور کچھ خاص کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے ، اسی وجہ سے انہوں نے انہیں اسسٹنٹ یا کلپر بوئے جیسے چھوٹے کام میں مصروف کردیا ، لیکن جو پرتھویراج کپور کے ساتھ رہتے تھے اور بعد کے دنوں میں راج کپور کے ذاتی معاون اور ساتھی ہدایتکار وریندر ناتھ ترپاٹھی کا کہنا ہے۔ صرف یہی نہیں ، اس وقت کے مشہور ہدایتکار کیدار شرما نے راج کپور کے اندر اداکاری کی صلاحیت اور جذبے کو پہچان لیا اور انہوں نے راج کپور کو 1947 میں اپنی فلم نیل کمل میں ہیرو کا کردار دی

راج کپور نے پہلی دفعہ اپنی فلم ‘آگ’ کی ہدایت دیں جو 1948 میں بنائی گئی ایک سال بعد بننے والی ان کی اگلی فلم ‘برسات’ بہت مقبول ہوئی جس میں انہوں نے نرگس کے ساتھ کام کیا ۔ اس کے بعد تو جیسے کامیابی کے دورازے ان پر کھلتے ہی چلے گئے اور انکی ایک مخصوص ٹیم بنتی چلی گئی۔

 کہانی اور مکالمہ نگار خواجہ 

ا حمد عباس ، موسیقار شنکر جے کشن ، نغمہ نگار حسرت جئے پوری اور شیلیندر کے علاوہ گلوکارہ لتا منگیشکر اور مکیس کے بغیر ان کی فلمیں مکمل نہیں ہوتی تھیں۔ لیکن ان تمام فلموں میں راج کپور کے علاوہ بنیادی  کرادار نرگس کا تھا جسے وہ اپنی فلموں کی ‘ماں’ کا درجہ دیتے تھے۔

راج کپور مزاحیہ کردار بہت خوش اسلوبی سے ادا کرتے تھے۔میرا نام جوکر،گو پی چند

 جا سوس، سپنوں کا سوداگر، دو استاد  اور سریمان ستیہ  و ا دی انکی اداکارانہ جوہر کو سمجھ سکتے ہیں۔سنگم ، انداز ، جاگتے رہو، آورہ،بوٹ پالش، 

چو ری چوری، چھلیا، سری 420، لو اسٹوری، انہونی، آہ ،آگ ، پاپی،  تیری  قسم، دل ہی تو ہے ،جس دیس میں گنگا بھتی ہےاور دیوانہ  جیسی فلموں میں انہوں نے لا جوا ب اداکار ی کے جوہر دکھائے ہیں۔


اپنی ڈائریکش میں کم و بیس 35 ھٹ فلمیں بنائیں ۔رام تیری گنگا میلی، ستم سوئم سندرم،پریم رو گ، وغیرہ 


1987 میں راج کپور کو دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا گیا۔انہوں نے اپنی زندگی میں گیارہ فلم فیر ایوارڈ جیتے جس میں تین قومی فلم فیر ایوارڈ بھی حاصل کئے۔ 

روس میں جو کامیابی راج کپور کو ملی وہ کا میابی کسی دوسرے انڈین فلم  ایکٹر کو نہیں ملی۔راج کپور بیرون ملک میں بے حد مقبول ترین اداکار تھے۔یہ ہی وجہ ہیکہ انہیں انڈین فلم انڈسڑی کا  شو مين کا کہا جاتا ہے۔ ر ا ج کپور کی وفات 2/جون 1988 کو بمبئی میں ہوئی۔آج وہ ہمارے درمیان نہیں لیکن انکی یادیں انکے شائقین کے دلوں میں ہے۔ہم اور آپ تو رنگ منچ کے کٹھ پُتلی ہیں۔دنیا ایک اسٹیج ہے اور ہم اور آپ اداکار۔ یہ ڈائیلاگ ہمیشہ یا د رہیگا۔