ممتا بنرجی کی دریا دلی 50 لاکھ یومیہ مزدروں کا بقایا رقم 3732 کروڑ روپئے ریاستی تحویل سے ادا کریں گی
محمد شمیم حسین
بنگال کے قلب میں تقریباً ایک تاریخی واقعہ رونما ہونے جارہا ہے۔ ممتا بنرجی کے ایک اعلان سے یومیہ مزدوروں کی زندگی میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ آئندہ 26 فروری سے ریاست میں اجرتوں کے بقایا جات کی ادائیگی کے لیے 100 دن کے کام کے پروجیکٹ کی باری شروع ہوگی۔مرکزی حکومت منریگا کا بقایا رقم ابتک ریاستی حکومت کو ادا نہیں کیا۔جب ممتا بنرجی مرکز سے روپے مانگ کر تھک گئیں تب انہوں نے خود فیصلہ کیا کا یومیہ مزدوروں کا بقایا رقم وہ ریاست کی سرکاری خزانہ سے ادا کریں گی۔لہٰذا اب وہ بقیہ رقم
ریاستی حکومت خود ادا کرے گی جو مرکزی حکومت کو دینا تھا۔ 50 لاکھ جاب کارڈ ہولڈرز کو وہ رقم ایک ہفتہ میں ملنے والی ہے۔ یہ خبر سن کر یومیہ مزدوروں میں خوشی کی لہر دیکھی جا رہی ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ ان سبھی کو یکم مارچ تک رقم مل جائے گی۔ اس کے لیے ریاستی حکومت کی طرف سے ریاستی اسمبلی میں مالی سال 2024-25 کے لیے پیش کیے گئے بجٹ میں اس شعبے کے لیے 3700 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ان 50 لاکھ لوگوں یا جاب کارڈ ہولڈرز کی رقم اسی رقم سے ادا کی جائے گی۔
پچھلے دو سالوں سے، مرکز میں برسراقتدار نریندر مودی حکومت نے 100 دن کا ورک الاؤنس روک رکھا ہے۔ اس بقایا جات کی رقم جو تقریباً 7 ہزار کروڑ روپئے ہے۔ اس میں سے صرف 3732 کروڑ روپے اجرت کے لیے ہیں۔ ریاستی حکومت نے بار بار مرکز سے اس رقم کے لیے کہا مکتوب لکھے اعلی عہدہ داروں نے ملاقاتیں کیں خود ممتا بنرجی اس سلسلے میں وزیر اعظم نریندر مودی سے ملیں لیکن آج تک مزدوروں کے بقایا رقم مرکز سےنہیں آئے۔ وزیراعلیٰ نے وزیراعظم کو خط لکھ کر پیسے مانگے اور ان سے ملاقات بھی کی۔ لیکن کچھ نہیں ہوا۔ مرکزی حکومت نے 100 دن کے کام کے پروجیکٹ کے لیے ایک روپیہ بھی نہیں بھیجا ہے۔ پچھلے مہینے، چیف منسٹر ممتا بنرجی نے کولکتہ کے ریڈ روڈ پر مرکز کی طرف سے بنگال کو محروم کرنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اور مرکز سے بنگال کے واجبات کا مطالبہ کرتے ہوئے دھرنے پر بیٹھی تھیں۔ اس دھرنے کے پلیٹ فارم سے انہوں نے اعلان کیا کہ اگر مرکزی حکومت بنگال کے غریب لوگوں کی 100 دن کی اجرت روک لے تو بھی ریاستی حکومت دے گی۔ اس کے مطابق، اس وقت یہ معلوم ہوا تھا کہ 21 لاکھ سے زیادہ لوگوں یا جاب کارڈ ہولڈرز کو رقم ادا کرنی ہے۔ لیکن وہ تصویر تب بدل گئی جب ریاستی حکومت نے گرام گنج میں گھر گھر سروے شروع کیا۔
ریاستی حکومت نے یہ جاننے کے لیے گھر گھر سروے شروع کیا کہ کس کو رقم ملے گی، کتنی رقم ملے گی، اگر ان کے نام اور پتے درست ہیں، اگر ان کے بینک اکاؤنٹس درست ہیں۔ حیرت کی بات تو یہ ہے کہ جن لوگوں کو 100 دن کی اجرت ملے گی ان کی تعداد اصل حساب سے کہیں زیادہ ہے۔ ان 2 سالوں میں تقریباً 12000 مزدور ان کی واجب الادا اجرت نہ ملنے پر مر چکے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی تقریباً 50 لاکھ لوگوں کو 100 دن کے کام کی اجرت نہیں ملی ہے۔ ان میں 25 لاکھ لوگ ایسے ہیں جنہیں مختلف وجوہات کی بنا پر 2015-16 سے ان کی واجب الادا اجرت نہیں ملی ہے۔ ریاستی حکومت اب ان 50 لاکھ لوگوں کو ان کی واجب الادا اجرت ادا کر رہی ہے۔ یہ سلسلہ 26 فروری سے شروع ہوچکا ہےاور یکم مارچ 2024 تک ان مزدوروں کے بینک اکاؤنٹ میں رقم جمع ہو جائے گی۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ممتا بنرجی کے اس ماسٹر اسٹروک سے ریاست کے 2 کروڑ لوگوں کو فائدہ پہنچے گا اور دیہی بنگال کی معیشت بھی کافی حد تک متحرک ہو جائے گی۔ ممتا بنرجی کی اس خبر سے لاکھوں یومیہ مزدوروں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔
Md shamim hossain
Kolkata
9433893761