کولکاتا کا یتیم خانہ روپیہ بنانے کا مشین بن چکا ہے۔
افسوس کی بات ہے کہ کولکاتہ کا یتیم خانہ اس وقت سب سے برے دور سے گزر رہا ہے اور اسکا پرسان حال کوئی نہیں نظر آتا۔
بہر حال ملت اسلامیہ پر یہ بات تو واضح ہو ہی چکی ہے کہ ہمارا ایک سو پچیس برس قدیم ادارہ یتیم خانہ اسلامیہ کلکتہ خود کفیلی کے نام پر آج پوری طرح روپیہ کمانے کی مشین بن چکا ہے خواہ کسی بھی طرح سے حاصل ہو۔
جیسا کہ ہم سبھی جانتے ہیں کہ دنیا اگر نیکوں سے پوری طرح خالی ہو جائے تو فنا ہو جائے گی۔ بالکل اسی طرح آج یتیم خانہ ایک ایسے حمام کی مانند ہو چکا ہے کہ جس میں معدودے چند لوگوں کے علاوہ سبھی ننگے ہیں۔ باوثوق ذرائع کی اطلاعات کے مطابق 6، سید امیر علی ایونیو کے گھپلے کا انصاف کرنے کا دعویٰ کرکے اقتدار پر بیٹھے اربابِ بست و کشادہ کی نگاہیں اس سے بھی کئی گنا زیادہ کی مالیت کی تگ و دو میں جی جان سے مصروف ہیں۔ معاملات کچھ اتنے پیچیدہ ہو چکے ہیں کہ اہم ترین عہدوں پر مامور لوگ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی حکمت عملی بنانے میں دن رات جٹے پڑے ہیں۔ یتامی اور انکا مستقبل جائے بھاڑ میں، انہیں خود کفالت کے راستے ڈھونڈنے کی جلدی ہے جبکہ نئی انتظامیہ کے چناؤ کو مشکل سے تین ماہ باقی ہیں۔ اس ادارے کے بہی خواہ ان یتیموں كا خیال رکھیں جن کا کوئی پرسان حال نہیں۔
اس وقت ادارے کے یتیموں پر ساحر کا یہ شعر صادق آرہا ہے:
زمیں سخت ہے آسماں دور ہے
بسر ہو سکے تو بسر کیجئے